کلونجی ہر بیماری کا علاج
اللہ تعالیٰ کے رسول ؐ نے فرمایا:۔
“کلونجی ہر بیماری کا علاج ہے سوائے موت کے” (بخاری، مسلم)
کلونجی جسم کے کسی بھی حصے میں واقع رکاوٹ (سدے) کو دور کرتی ہے۔ تبخیری مادے کو خارج کرتی ہے۔ معدے کو مضبوط کرتی ہے، حیض،دودھ اور پیشاب کو لاتی ہے۔ اگر اسے پیس کر خالص سرکہ میں ملا کرکھایا جائے تو پیٹ کے کیڑے مار دیتی ہے اور پرانے زکام میں مفید ہے۔ اس کو گرم کرکے سونگھنا بھی زکام میں مفید ہے۔ اس کا تیل نکال کر گنج پر لگایا جائے تو بال اگتے ہیں اور بال جلد سفید بھی نہیں ہوتے اس کا نصف چمچہ پیس کر پانی کے ساتھ پینے سے بلغمی دمہ کو فائدہ ہوتا ہے۔ گیس، زکام، فالج، لقوہ، آدھے سر کا درد، حافظے کی کمزوری، چکر اور گھبراہٹ میں مفید ہے۔ شوگر کے مرض میں اس کے بہت فوائد ہیں۔ یہ معدے کی رطوبتوں کو اعتدال پہ لاتی ہے۔ اسے پیس کر گرم پانی میں شہد کے شربت کے ساتھ پیا جائے تو گردے اور مثانے کی پتھری نکال دیتی ہے اس کو پیس کر دودھ میں ملا کر پینے سے یرقان میں فائدہ ہوتا ہے۔ اس کو مسلسل کھانے سے لقوہ اور فالج سے حفاظت ہوتی ہے۔ اس کو ابال کر پینے سے بواسیر دور ہوجاتی ہے اس کو پیس کر آنکھوں میں بطور سرمہ لگانے سے اگر موتیا ابتدائی مراحل میں ہو تو ٹھیک ہوجاتا ہے۔
زیتون کے تیل میں ابلی ہوئی کلونجی چھان کر اس تیل کے چند قطرے کان میں ڈالنے سے اس کی سوزش ٹھیک ہوجاتی ہے اس کا تیل ناک میں ڈالنا پرانے زکام میں مفید ہے اس کے استعمال سے کھٹی ڈکاریں بند ہوجاتی ہیں۔ اس کا تین ماشہ سفوف مکھن میں ملا کر چٹانے سے ہچکی بند ہوجاتی ہے پیشاب کی رکاوٹ دور ہوجاتی ہے۔ اس کے دھویں سے زہریلے کیڑے بھاگ جاتے ہیں۔ انہیں گرم کپڑوں میں رکھیں تو کیڑا نہیں لگتا۔ کلونجی نہار منہ خالص زیتون کے تیل کے ساتھ کھائی جائے تو چہرے کا رنگ گلابی ہوجاتا ہے۔ حافظہ اور یادداشت کو بہتر بنانے کے لیے نہار منہ ایک چٹکی کلونجی (کم از کم گیارہ دانے) روزانہ کھائیں۔ طلباء کے لیے بھی بہترین ٹونک (Tonic) ہے۔ ذہین بناتی ہے۔
نوٹ:۔ اس کی عام خوراک ایک چٹکی (کم ازکم گیارہ دانے) ہے جو پانی کے ساتھ نگل لیں۔ کسی بھی کھانے کے بعد۔ اسے ہر عمر کے لوگ استعمال کر سکتے ہیں۔ جو ہر بیماری کا علاج ہے سوائے موت کے۔ اسے پیس کر کھانا زیادہ بہتر ہے۔