سورہ رحمن کی عظمت و افادیت
قسط نمبر 1
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سورۂ رحمن کی عظمت و افادیت
حق تعالیٰ کی نعمتوں کی تشریح کرنے والی
ایک دلچسپ اور معلوماتی کتاب
پیش لفظ
اس کائنات میں حق تعالیٰ نے بے شمار نعمتیں پیدا کی ہیں۔ ہم کس کس کا ذکر کریں اور کس کس چیز کی افادیت پر روشنی ڈالیں۔قرآن حکیم میں انداز بدل بدل کر رب العالمین نے ان نعمتوں کا ذکر کیا ہے جو اپنے بندوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے اس نے زمین ‘ زیر زمین اور آسمانوں میں پیدا کی ہیں۔ میں صرف قرآن حکیم کے ایک رکوع پر روشنی ڈالوں گا جو سورۂ نحل کا رکوع ہے اور اس میں حق تعالیٰ نے اپنی نعمتوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے:
وَالْخَیْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِیْرَ لِتَرْ کَبُوْھَا وَزِیْنَۃْ وَیَخْلُقُ مَالاَتَعْلَمُوْنَ
گدھے‘ گھوڑے اور خچر انسانوںکی سواری اور زینت کے لئے پیدا کئے گئے ہیں۔ موجودہ دور میں ان جانوروں کی افادیت کا اندازہ نہیں ہو سکتا لیکن ذرا اس دور کا تصور کیجئے جب ہوائی جہاز‘ ریل گاڑیاں‘ بسیں کاریں اور سائیکلیں نہیں تھیں۔ اس دور میں لوگ گدھوں‘ گھوڑوں پر سواریاں کرتے تھے اور دوردراز کا سفر جانور کا سہارا لے کر طے کیا کرتے تھے اور موجودہ دور میں وہ تمام سواریاں جو انسانوں کو میسر ہیں‘ وہ سب اللہ کی نعمتیں ہیں اور ان سواریوں کو جس دماغ اور جن صلاحیتوں سے ایجاد کیا گیا ہے وہ دماغ اور وہ صلاحیتیں اللہ ہی کی عطا کردہ ہیں۔یہ سواریاں انسانوں کے لئے سہولتیں بھی مہیا کرتی ہیں اور یہ زینت اور خوش حالی کا مظہر بھی بنتی ہیں‘ اس آیت میں یہ بھی فرمایا گیا ہے کہ بے شمار نعمتیں اللہ نے ایسی بھی پیدا کی ہیں جن سے انسان لاعلم ہے‘ بہرکیف تمام چیزیں اللہ کے فضل و کرم سے انسان کی خدمت میں لگی ہوئی ہیں جبکہ انسان کو یہ خبر ہی نہیں کہ کیا کیا چیز کس کس طرح اس کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔
اسی رکوع میں یہ فرمایا گیا ہے۔
یُنْبِستُ لَکُمْ بِہِ الزَّرْعَ وَالزَّیْتُوْنَ وَالنَّخِیْلَ وَالْاَعْتَابَ وَمِنْ کُلِّ الثَّمَرَاتِ۔ اِنَّ فِیْ ذَلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَکَّرُوْنَ۔
اگائیں اللہ نے تمہارے لئے طرح طرح کی سبزیاں اور پیدا کیا اس نے زیتوں کو کھجوروں اور انگور کو اور اس کے علاوہ لاتعداد پھل انسانوں کے لئے پیدا کئے گئے یہاں اس بات کی وضاحت بھی کر دی گئی کہ یہ سب نعمتیں ان لوگوں کے لئے ایک طرح کی نشانیاں ہیں جو غوروفکر کرتے ہیں۔
اللہ نے یہاں جن پھلوں کا ذکر کیا ہے وہ تر رہ کر تو انسان کی غذا بنتے ہیں لیکن یہ جب خشک ہو جاتے ہیں تب بھی انسانوں کے لئے لذت اور افادیت کا موجب بنے رہتے ہیں۔ زیتوں خشک ہونے کے بعد ایک میوہ بن جاتا ہے‘ کھجور خشک ہو کر چھوارے کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ کالا انگور جب خشک ہو جاتا ہے تو منقی اور ہر اانگور جب خشک ہو جاتا ہے تو کشمش بن جاتا ہے۔ قرآن یہ کہت اہے کہ ان کے علاوہ اور بھی بے شمار پھل ایسے پیدا کئے گئے ہیں جو انسانوں کے لئے غذا بھی بنتے ہیں اور انسانوں کے لئے لذتیں بھی فراہم کرتے ہیں۔ان چیزوں کی لذت اور افادیت کا اندازہ کر کے بھی اگر انسان غوروفکر نہیں کرتا تو اس کی ناقدری اور ناشکری کی بات ہے۔
آگے چل کر فرماتے ہیں:
وَسَخَّرَلَکُمُ الِّلیْلَ وَالنَّھَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُوْمُ مُسَخَّرَاتٍ بِاَمْرِہٖ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتِ لِّقَوْمٍ یَعْقِلُوْنَ
اور اللہ نے مسخر کیا تمہارے لئے دن اور رات کو اور چاند اور سورج کو اور اسی کے حکم سے مسخر ہوئے آسمان کے ستارے۔
اندازہ کریں کہ کس طرح دن‘ رات ‘چاند اور ستارے اپنی گردشوں سے انسان کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔ اگر سورج وقت پر طلوع ہو کر وقت پر غروب نہ ہو تو کتنی مشکل پیدا ہو سکتی ہیں‘ سورج کی گرمی اور چاند کی ٹھنڈک ہماری کھیتیوں اور باغوں پر اثرانداز ہوتی ہے اور ستاروں کی گردشیں ہماری تقدیروں پر اثرانداز ہوتی ہیں اور یہ سب اس رب کے حکم سے ہو رہا ہے جس نے اس کائنات کو پیدا کیا اور جس نے اس کائنات کی ایک ایک چیز کو اپنے بندوں کے لئے مسخر کر دیا تاکہ کوئی چیز خدمت کرنے کے دوران چون وچرا نہ کر سکے۔ بے شک ان چیزوں کی خلقت اور گردش اہل عقل کے لئے قابل غور چیز ہے۔
مزید فرماتے ہیں:
وَمَاذَرَالَکُمْ فِی الْاَرضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُہٌ‘ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتِ لِّقَوْمٍ یَّذکَّرُوْنَ
اور اسی نے پھیلائے تمہارے لئے زمین میں رنگ برنگ پھول‘ اور جڑی بوٹیاں اور ان تمام چیزوں کی پیدائش میں بہت سی نشانیاں ہیں لیکن ان لوگوں کے لئے جو ذکروفکر کرتے ہیں۔
انسان اگر غور کرے تو اس کو اندازہ ہوگا کہ اس کائنات میں کتنے پھول پیدا کئے گئے ہیں اور کتنے پھل بنائے گئے ہیں اور ان پھلوں اور پھولوں کی خوشبو اور رنگ کو ایک دوسرے سے جدا رکھا گیا ہے اور اسی تنوع سے کائنات کی خوبصورتی برقرار ہے۔
گلاب ایک گلابی رنگ کا ہوتا ہے اور ایک سرخ رنگ کا اور اب کالے اور سفید گلاب بھی درختوں پر اگنے لگے ہیں۔ گیندے کا پھول زرد رنگ کا ہوتا ہے۔ چنبیلی کا سفید رنگ وغیرہ۔ پھلوں میں ہر رنگ کا پھل موجود ہے۔سیب سرخ رنگ کا ہوتا ہے‘ انگور ہرے رنگ ‘ کیلا کریم کلر کا ہوتا ہے۔ چیکو ہلکا کتھیٔ رنگ کا ہوتا ہے وغیرہ۔ یہ رنگ برنگے پھل اور پھول اللہ کی صناعی کی نشاندہی کرتے ہیں اور اس صناعی کا مظاہرہ اللہ نے اپنے بندوں کے لئے کیا ہے۔
مزید ارشاد ہوا:
وَھُوَالَّذِیْ سَخَّرْ الْبَحْرَ لِنَاکُلُوْا مِنْہُ لَحْمًا طَرِیَّا وَّتَسْتَخْرِ جُوْامِنُہُ حِلْیَۃً تَلْبَسُوْنَھَا وَتَرَالْفُلْکَ مَوَاخِرَ فِیْہِ وَلِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِہٖ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ
اور اسی نے مسخر کر دیا تمہارے لئے سمندر کوتا کہ تم سمندر کے ذریعہ تازہ بتا زہ گوشت کھائو اور سمندر سے نکالو تم طرح طرح کے گہنے اور زیورات پہننے کے لئے اور سفر کرو تم سمندر میں کشتیوں کے ذریعہ اللہ کا فضل تلاش کرنے کے لئے اور یہ سب اس لئے ہے تاکہ تم شکرگزار بن سکو۔ سمندر سے مچھلیاں برآمد ہوتی ہیں‘ سمندر میں موتی اور مونگا جیسے نگینے پیدا ہوتے ہیں جو سونے چاندی کے زیورات میں جڑے جاتے ہیں اور سمندر میں جہاز‘ کشتیاں اور پن ڈبیاںچلتی ہیں جن کے ذریعہ ایک ملک سے دوسرے ملک میں انسان جاتا ہے اور کاروبار کرتا ہے۔ یہ تمام چیزیں انسان کی شکرگزاری کے لئے مسخر کی گئی ہیں۔
ان نعمتوں کا ذکر کرنے کے بعد یہ فرمایا گیا ہے:
وَاِنْ تَعُلُّوْا نِعْمَۃَ اللَّہِ لاَتُحْصُوْھَا اور اگرتم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو تم ہر گز ہر گز شمار نہیں کر سکتے غرضیکہ قرآن حکیم میں انداز بدل بدل کر خالق کائنات نے اپنی ان نعمتوں کا ذکر کیا ہے جو اس نے اپنے بندوں کی خدمت‘ ضرورت اور افادیت کے لئے پیدا کی ہیں اور جگہ جگہ نعمتوں کا ذکر کر کے یہ بھی فرما دیا گیا ہے کہ اس کائنات میں جو رنگ و بو سے بھری ہوئی ہے‘ اللہ کی بے شمار نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو غوروفکر کرتے ہیں‘ ان لوگوں کیلئے جو صاحب عقل ہیں‘ ان لوگوں کیلئے جو ذکر وفکر کے عادی ہیں ۔ سورۂ رحمن میں اللہ تعالیٰ نے اپنی نعمتوں کا تذکرہ ایک نرالے انداز میں کیا ہے اور ہر ہر نعمت کے بعد یہ بھی فرمایا ہے کہ تم اللہ کی کس کس نعمت کو جھٹلائو گے اور اللہ کے کس کس انعام کی ناقدری کرو گے۔
سورۂ رحمن کی افادیت و اہمیت کاتذکرہ ہمارے بزرگوں نے اپنے اپنے انداز سے دل بھارتی ندرتوں کے ساتھ کیا ہے‘ اپنے بزرگوں کی تحریروں اور ان کے مومنانہ جذبات سے استفادہ کرتے ہوئے راقم الحروف نے بھی یہ کتاب اپنے قارئین کے لئے طالب علمانہ زبان میں مرتب کی ہے۔ اس امید کے ساتھ کہ میرے قارئین اس سے استفادہ کریں گے اور میرے لئے دعائے خیر کریں گے‘ میں اپنے لئے اور اپنے قارئین کیلئے یہ دعا کرتا ہوں کہ رب العالمین ہم سب کو اپنی نعمتوں کا ادراک عطا کرے اور ان نعمتوں سے مستفیض ہوتے ہوئے ہمیں شکر اور قدردانی کی توفیق بخشے۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
سورہ رحمن کی عظمت و افادیت