محبان رسول
حضرت شقران رضی عنہ صالح
قسط نمبر 2
یہ مضمون راہنمائے عملیات ماہ اپریل2022کے شمارے سے لیا گیا ہے۔
صالح نام ، شقران لقب اور والد کا نام عدی تھا۔ حبشی نژاد تھے۔ حضرت عبد الرحمن رضی اللہ عنہ بن عوف کے غلا م تھے۔ بعد میں انہوں نے آنحضرت ﷺ کی خدمت میں بہ طور ہدیہ پیش کر دیا۔ آپ ﷺ نے ان کو خلعت آزادی سے مشرف فرمایا۔ آنحضرت ﷺ نے ان کو غزوہ مریسیح میں اموال غنیمت کے جمع کرنے اور بدر میں قیدیوں کی دیکھ بھال پر متعین کیا تھا۔ انہوں نے قیدیوں کی نگرانی اس نرمی سے کی ان سب نے ان کو اس قدر معاوضہ دیا کہ مال غنیمت میں سے جن کو حصہ ملا تھا ۔حضرت شقران رضی اللہ عنہ ان سے اچھے رہے۔
آنحضرت ﷺ ، حضرت شقران رضی اللہ عنہ کی حسن خدمات سے بہت خوش تھے ۔ یہاں تک کہ آپ ﷺ نے وفات کے وقت خاص طور سےا ن کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے کی وصیت فرمائی ۔ حضرت شقران رضی اللہ عنہ بھی اپنے آقا کے ایسے جاں نثار غلام ثابت ہوئے کہ جس دامن کرم سے ایک مرتبہ وابستہ ہو گئے تھے، آخر تک اس کو ہاتھ سے نہیں جانے دیا ۔ ان کی وفا گوشی کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ سید کونین ﷺ کےجسم مطہر کی امانت زمین کے سپرد کی گئ تو اس موقع پرحضرت شقران رضی اللہ عنہ بھی آل بیت کے ساتھ موجود تھے۔ جو چادر اس وقت رحمتہ اللعالمینﷺکے زیب بدن تھی حضرت شقران رضی اللہ اس کو ہاتھوں سے اٹھائے ہوئے تھے، یہاں تک کہ ملا ء قدس کی یہ امانت باعظمت سپرد زمین ہو کر چشم ظاہر سے قیامت تک کے لیے مستور ہو گئی۔ حضرت شقران رضی اللہ عنہ سے بعض احادیث بھی مروی ہیں۔آنحضرت ﷺ کی وفات کے بعد مدینہ میں قیام رہا اور بعضوں کا خیال ہے کہ بصرہ چلے گئے ۔ ٹھیک معلوم نہ ہونے کی وجہ سے ان کی جائے وفات اور وقت وفات بھی معلوم نہیں ہے۔
قسط نمبر 1