سورہ رحمن کی عظمت و افادیت
قسط نمبر14
اگلی آیت میں فرمایا: مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ یَلْتَقِیٰنِ بَیْنَھُمَا بَرْزَخً لاَّیَبْغِیٰنِ
اس نے دونوں سمندروں کو ملا دیا۔ ان دونوں کے درمیان ایک آڑ ہے۔
سمندر میں دونوں طرح کا پانی ہوتا ہے ایک میٹھا اور ایک نمکین اور کھارا۔ اللہ کی قدرت دیکھئے کہ ان دونوں کے درمیان باقاعدہ کوئی دیوار نہیں ہے لیکن یہ دونوں پانی آپس میں ایک دوسرے سے نہیں ملتے اور ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے۔ اللہ نے دودھ دینے والے چوپایوں کے جسم میں رگوں کا ایک جال بچھا دیا ہے اور ان رگوں کے درمیان کسی بھی طرح کی حد فاصل موجود نہیں ہے۔ ان رگوں میں ایک رگ ایسی ہے جس میں پانی ہوتا ہے ایک سے خون جاری رہتا ہے ایک سے پیشاب اور ایک سے دودھ اور یہ چیزیں آپس میں خلط ملط نہیں ہو پائیں۔ یہ سب قدرت خداوندی کے کرشمے ہیں۔ اسی طرح سمندر میں اور کھارا پانی میٹھے پانی میں ضم نہیں ہوتا۔ دونوں اپنی اپنی راہ چلتے ہیں اور دونوں ایک دوسرے سے جدا جدارہتے ہیں۔
سورۂ فرقان میں فرمایا گیا ہے:
وَھَوَالَّذِیْ مَرَجَ الْبَحْرَیُنِ ھٰذَا عَذْبً فُرَاتً وَھٰذَا مِلْحً اُجَاجً وَجَعَلَ بَیْنَھُمَا بَرْزَخًا وَّحِجْرًا مَّحْجُوْرًا (سورۂ فرقان آیت نمبر:۵۳)
اور وہی ہے جس نے ملے ہوئے چلائے دودریا یہ میٹھا ہے پیاس بجھانے والا اور یہ کھارا ہے کڑوا اور رکھا ان کے درمیان پردہ اور اڑرو کی ہوئی۔
بیان القرآن میں دو معتبر بنگالی علماء کی شہادت نقل کی ہے کہ ’’ارکان‘‘ سے چانگام تک دریا کی شان یہ ہے کہ اس کے دوجانبین بالکل الگ الگ نوعیت کے دو دریا نظر آتے ہیں ایک کا پانی سفید ہے ایک سیاہ۔ سیاہ میں سمندر کی طرح طوفان طلاطم اور تموج ہوتا ہے اور سفید بالکل ساکن ہوتا ہے کشتی سفید میں چلتی ہے اور دونوں کے بیچ میں ایک دھاری بھی برابر چلی گئی ہے جو دونوں کا ملتقیٰ ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ سفید پانی میٹھا ہوتا ہے اور سیاہ کڑوا اور باریسال میں بعض طلبا کا بیان یہ ہے کہ ضلع باریسال میں دوندیاں ہیں جو ایک ہی دریا سے نکلی ہیں جب ایک کا پانی بالکل کڑوا ہے اور ایک پانی بالکل میٹھا۔ بہرکیف ان شواہدات سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ رب العالمین نے اپنی قدرت سے سمندر میں ایک ہی جگہ دونوں طرح کے پانی جمع کر دئیے لیکن یہ دونوں پانی آپس میں خلط ملط نہیں ہوتے اور کڑوا اور شیریں پانی اپنی اپنی ڈگر پر جاری رہتا ہے۔
قسط نمبر 13
سورہ رحمن کی عظمت و افادیت