حزب البحر
قسط نمبر 1
حزب البحر ایک مشہور اور معروف الہامی دعا ہے‘ جس کے بارے بہت سے لوگ بہت مثبت رائے رکھتے ہیں اور عاملین اس کی تلاش میں رہتے ہیں۔ سطور ذیل میں دعا حزب البحر مکمل ‘ ترجمہ کے ساتھ دی گئی ہے۔کوئی بات خفیہ نہیں رکھی گئی ہے اور نہ ہی کوئی کمی پیشی رکھی گئی ہے۔ توقع ہے قارئین اس سے فائدہ اٹھا سکیں کے۔ ایڈیٹر۔
اللہ الحمد کہ دعائے متبرک الہامی کہ درخاندان حضرت امام العرب والعجم مقبول حضرۃ اللہ حاجی حافظ شاہ امداد اللہ صاحب چشتی قادری نقشبندی سہروردی نور اللہ تعالیٰ مرقدہ رواج یا فتہ مسمیٰ بہ
(با جازت) حکیم الامت حضرت علامہ زماں قطب دوراں مولانا شاہ حاجی حافظ قاری مولوی اشرف علی صاحب قدس سرہ ترتیب دادہ شدہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بعد حمدوصلوۃ کے مسلمانوں کی خدمت میںگزارش ہے کہ دعائے حزب البحر جو حضرت قطب الا قطاب غوث الاغواث سیدنا و مولانا شاہ ابوالحسن شاذلی قدس سرہ پر الہام ہوئی تھی۔ مشائخ کبارنے برائے تحصیل برکات اس کے پڑھنے اور طالبوں کو اس کے پڑھنے کی اجازت دینے کا مشغلہ رکھا لیکن یہ دعا ہر خاندانِ مشائخ میں مختلف طریقوں سے پڑھی جاتی ہے۔ لہٰذا اُن حضرات کی سہولت کی نیت سے جو حضرت حاجی صا حب قدس سرہ کے طریق پر پڑھنا چاہتے ہیں نیزاس نیت سے کہ یہ طریقہ ان کی سنت کے بالکل موافق ہے۔ اس دعا کو مع چند فوائد ضرور یہ ترتیب دیا گیا ہے حق تعالیٰ قبول فرمائیں اور طالبوں کے مقاصد اس دعا کی برکت سے برلائیں۔ آمین۔
(تنبیہ) یہ دعا بیشک متبرک ہے لیکن احادیث اور قرآن مجید میں جو دعائیں وارد ہوئی ہیں ان کا رتبہ اور اثراس سے کہیں اعلیٰ ہے۔ خوب یادرکھو لوگ اس میں بڑی غلطی کرتے ہیں۔
شانِ ظہور دعائے حزب البحر
حضرت شاہ ولی اللہ قدس سرہ شرح حزب البحر میں اس کے متعلق اس طرح تحریر فرماتے ہیں ثقات نقل کردہ اند کہ شیخ ابوالحسن شاذلی ؒدرقاہرہ بود ۔ ایام حج نزدیک رسیدہ ورآن حالت باران خودرافرمود کہ ازجانب غیب اشارہ رفتہ است با آنکہ امسال حج گذاریم مرکب طلبد کنیدیاراں ہر چند طلب کر دندنیا اختندالامرکب پیرے نصرانی برہماں مرکب سوار شدندچوں بادباں برداشتندد ازعمارت قاہرہ گذشتہ شد باد مخالف وزیدن گرفت دیک جمعہ نزدیک قاہرہ بوجہے جبال قاہرہ ورنظری آمد تو قف افتاد منکران زبان طعن کشادندکہ شیخ ؒ میگوید مرا اشارہ حج شدہ است حالانکہ وقت نزدیک رسید ومااینجادربار مخالف افتادہ ایم ایں معنی سبب قلق خاطر شیخ ؒ شدلیکن بقوت رزائنہ آنرافردمی خورد اتفاقاََ شیخ ؒ درقیلولہ بود کہ این دعا ملہم شداز خواب بیدارشد وایں دعا خواندن گرفت درنیس مرکب راطلب کرد وگفت علیٰ برکۃ اللہ بادبان بردار گفت اگر برداریم ہمیں ساعت باد برروئے مازند و مارا بقاہرہ رساند شیخ ؒ گفت وسوسہ رابخاطرراہ مدہ وہرچہ می گویم بعمل آردعجیب صنع الٰہی تماشا کن بادبان برداشتن ہماں بود زیدن بادموافق بقوت تمام ہماں تا انیکہ رسنے کہ کشتی رآباں برمیخ وبسرو بودند نتو شنند کشاد آنرا برید ند وبسرعت ہر چہ تمامتر مصحوب عافیت وبر وسلامت بر مقصد مبارک رسید ندپسران پیرنصرانی آزردہ خاطر گشت شبانہ نگاہ بخواب دید کہ شیخ ؒ باجماعت عظیمہ بہ بہشت میردرد فرزندان اوہمراہ شیخ میردندخوامست کہ درپے فرزندان خود رودملائکہ زجرکردند کہ ازاہل دین ایشاں نیستی باایشاں چہ کارداری وقت صبح ہدایت الٰہی درکاراوشد کلمہ اسلام خواند ورفتہ کاربجائے رسید کہ صاحب مقامات عالیہ گشت داہل آں ناحیہ بادتقرمیجستند ا نتہی۔
ترجمہ شان ظہور دعائے حزب البحر
معتبر علماء نے بیان کیا ہے کہ حضرت شیخ ابوالحسن شاذلی ؒشہر قاہرہ میں تھے کہ حج کے دن قریب آگئے شیخ ؒ نے ان ایام میں اپنے دوستوں سے فرمایا کہ ہم کواس سال غیب سے حج کرنے کا حکم ہوا ہے جہاز تلاش کرو۔دوستوں (مریدوں)کو بہت تلاش کے بعد ایک بوڑھے عیسائی کے جہاز کے سوا اور کوئی جہاز نہ ملا۔ سب اُسی جہاز میں سوار ہوگئے ۔ جب بادبان اٹھادیا تو قاہرہ کی آبادی سے نکلتے ہی مخالف ہوا چلنے لگی اور ایک ہفتہ تک قاہرہ کے قریب اس طرح ٹھہرے رہے کہ قاہرہ کے پہاڑ دکھائی دیتے تھے مخالف لوگ طعنے دینے لگے کہ شیخ ؒفرماتے ہیں کہ مجھ کو (غیب سے)حج کا حکم کیا گیا ہے اور حالت یہ ہے کہ حج کا وقت قریب آگیا ہے اور ہم مخالف ہوا میں پھنسے ہوئے ہیں۔ یہ بات شیخ کے دلی بے چینی کا باعث ہوئی مگر وہ ضبط کی قوت سے پی جاتے تھے۔اتفاقاََ شیخ دوپہر کو سورہے تھے(قیلولہ فرمارہے تھے) کہ خدانے اُن کو اس دعا کا الہام کیا شیخ نے نیند سے اٹھ کر یہ دعا پڑھنی شروع کی۔اور جہاز کے افسر کو بلا کر فرمایا کہ خداکے بھروسے پر بادبان اٹھادے اس نے جواب دیا کہ اگر ہم بادبان اٹھادیں گے تو ہوا اُسی وقت ہمارا منہ پھیردے گی اور ہم کو قاہرہ میں پہنچا دے گی شیخ ؒنے فرمایا تو دل میں دُھکڑ پکڑ مت کر ہم جو کچھ کہتے ہیں اس پر عمل کر اور خدا کی عجیب مہربانی دیکھ۔ جونہی بادبان اٹھایا وہیں موافق ہوا زورشور سے چلنے لگی۔یہاں تک کہ اس رسی کو جس کے ساتھ جہاز کو میخ سے باندھ رکھا تھا کھول نہ سکے (ناچار)اس کو کاٹ دیا۔اور بڑی جلدامن وامان اور سلامتی کے ساتھ مبارک مقصد پر پہنچ گئے۔ بوڑھے عیسائی کے بیٹے مسلمان ہوگئے۔ اور وہ دل میں بہت غمگین ہوا رات کو اس نے خواب میں دیکھا کہ شیخ ؒایک بڑی جماعت کے ساتھ بہشت میں تشریف لے جا رہے ہیںاور اس کے لڑکے بھی شیخ کے ساتھ جارہے ہیں اس نے اپنے بیٹوں کے پیچھے جانا چا ہا مگر فرشتوں نے جھڑکا کہ تو ان لوگوں کے دین والوں میں سے نہیں ہے۔ ان سے تیرا کیا مطلب صبح کے وقت خداکی ہدایت اس کی مدد کار ہوئی اور اس نے کلمہ توحید پڑھ لیا اور سہج سہج اس کا مرتبہ یہاں تک پہنچ گیا کہ وہ بڑے(باطنی)مقامات والا ہو گیا اور اس طرف کے لوگ اس کی نزدیگی اور صحبت کے طالب ہونے لگے۔
بیان اجازت
جاننا چاہیے کہ وظائف کی اجازت حضرات مشائخ سے حاصل کرنا موجب برکت ہے وجہ یہ ہے کہ اجازت طلب کرنے سے ان حضرات کو اجازت کے طلب کے ساتھ خاص توجہ ہو جاتی ہے جس سے ظاہری نفع یہ ہے کہ حصول مطلوب کے لئے وہ دعا فرماتے ہیں اور باطنی برکت یعنی خدا تعالیٰ کا نام لینے سے جواثر قلب میں ہوتا ہے اس طرف بھی وہ حضرات توجہ و دعا فرماتے ہیں اور اگر وظائف بغیر اجازت پڑھے جائیں خواہ بطریق دعایا بطریق ذکر تو ثواب ہوتا ہے اور مقصود بھی برآتا ہے اور اثر باطنی بھی ہوتا ہے مگراثر باغنی میں کمی ہوتی ہے اور یہ امر تجربہ سے ثابت ہے اور دیگر ثمرات میں بھی کمی کا اندیشہ ہے لیکن تحصیل اجازت شرعاََ واجب نہیں ہے خوب سمجھ لو اور اس کے پڑھنے کی اجازت حضرت مرشدی ومطلوبی مولانا شاہ اشرف علی صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو حضرت قبلہ وکعبہ حاجی صاحب قدس سرہ نے مرحمت فرمائی ہے اور حضرت حاجی صاحب نو ر اللہ مرقدہ کو ایک بزرگ سے جو حضرت مولانا شاہ ابوالحسن شاذلی قدس سرہ کی اولاد میں تھے۔اجازت حاصل ہے۔ جس کا مفصل تذکرہ حضرت والا کے بعض رسائل میں ہوچکا ہے۔
طریق زکوٰۃ حزبُ البحر
ماہ صفر کی ۶،۷،۸تاریخ کو روزے رکھے اور بطریق سنت تینوں روز معتکف رہے اور تین بار اس طرح کے بعد مغرب ایک بار اور بعد عشاء ایک بار بعد نماز چاشت ایک بار روزمرہ تین دن تک یعنی مذکورہ تاریخوںمیں پڑھے اور اس سے فارغ ہونے کے بعد (یعنی۸صفرکے بعد جو رات ہو اُس کی مغرب بعد)چند مساکین کو اپنے ہمراہ کھانا کھلائے پھر روز مرہ ایک بار پڑھا کر ے اس کے لئے بعد مغرب کا وقت بہتر ہے آئندہ اختیار ہے جو وقت چاہے مقررکرلے لیکن روز مرہ ایک ہی وقت پڑھے وہاں کسی روز خاص وقت کوئی عذر ہو جاوے تو کسی دوسرے وقت پڑھ لے زکوٰۃ کے طور پر اس دعا کا پڑھنا ۸صفرکی چاشت کے بعد ختم ہوجاوے گااور صفر بعد جو شب آئیگی جب سے شرعاََ۶صفر شروع ہوگی اور اس شب کی مغرب کے بعد زکوٰۃ کی نیت سے حزب البحر پڑھنا شروع ہوگا۔اعتکاف کے مسائل بہشتی گوہر وبہشتی زیور میں موجود ہیں اگر عورت پڑھنا چاہے وہ بھی اعتکاف کرے اُس قاعدے سے جو بہشتی زیورمیںمذکور ہے اور اس طریق نہ ترک حیوانات ہے نہ کسی اور طرح کا خطرہ ہے سنت کے موافق سہل عمدہ طریقہ ہے۔ حضرت قبلہ حاجی صاحب ؒفرماتے تھے کہ بڑا مطلوب رضائے الٰہی ہے اسے طلب کرے اور یہ بھی فرماتے تھے کہ اس دعا کے پڑھنے سے روزی سے اطمینان میسر ہوتا ہے (گو اس نیت سے بھی نہ پڑھے)اور جمعیت حاصل ہوتی ہے نقلہ عنہ مرشدی سلمہٰ اللہ القوی حضرت مرشدی نے فرمایا کہ ایام زکوٰۃمیں مطلوب فقط رضائے الٰہی رکھے اس کے بعد جو روز مرہ پڑھے اس میں جو خاص مطلوب ہو مثلاََ وسعت رزق وغیرہ اس کاخیال رکھے۔ بندہ کہتا ہے کہ دعامیں متعدد مطالب بھی مستحسن ہیں۔اس لئے رضائے الٰہی کو ہر مطلب کے ساتھ شامل رکھے اور اس طریق میں اعتصام اور اختتام بھی نہیں پڑھاجاتا ہے اور وہ موُلف حزب البحر سے منقول نہیں ہے اور کسی نے شامل کر دیا ہے۔ واضح ہو کہ جس دنیا کے حاصل کرنے کی مذمت وارد ہوئی ہے اس قدر حصول دنیا اور کسی خلاف شروع کام کے لئے اس دعا کو نہ پڑھے اس لئے کہ خلاف شرع کا موت کا طلب کرنا گناہ ہے۔مجھ کو حضرت پیرومرشدسے جو طریقہ اس دعا کے پڑھنے کا حاصل ہوا ہے وہ بہت توضیح سے تحریر کر دیا گیا اب دعائے حزب البحر شروع ہوتی ہے۔ اس کے شروع سے پہلے اعوذ نہ پڑھے۔
حزب البحر