جو اہرات کے خواص
تحریر قیصر احمد بی ۔اے کراچی
Part-1
عناصر کے زیروزبر خدایا
جہاںکیسے کیسے نموپار ہے ہیں
بہت رازِ سربستہ ہیں آج بھی
تجسس کے روحوںکو تڑپار ہے ہیں
زمین کی خوبصورتی بڑھانے کیلئے قدرت نے سبزہ زار بنایا۔ کائنات کی نیر نگیوں میں اضافہ کرنے کیلئے شجر، ہجر، چرند، پرند پیدا کئے ہیں اور زمین کی مضبوطی کیلئے چٹان اور پہاڑ بنائے تاکہ زمین ہل نہ سکے ان بلند و بالا چٹانوں کو حسن بخشنے کیلئے اس میںسے آبشار نکالے اور کی قدروقیمت میںاضافہ کیلئے اِن پہاڑوں کی گود میںقیمتی پتھروںکو جگہ دی تا کہ یہ قیمتی پتھرزمین کی قدرومنزلت میںاضافہ کا سبب ہوں۔ ان کا اندازہ آپ اس سے لگا سکتے ہیںجب کبھی آپ شمالی علاقہ جات کا رخ کریںتو آپ کو اندازہ ہو گا کہ ان پہاڑوں کے اندر کیسے کیسے خزانے موجود ہیں۔ جس کی جھلک آپ کو وہاں کی مٹی اور چٹانوں میں دکھائی دے گی۔
بقول شاعر
پھیلا ہے کتنا حسن کا ئنات میں
انسان کو بار بار جنم لینا چاہیے
قرآن پاک میںاللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ۔
ـــ’’اور تم اللہ کی کن نعمتوں کو جھٹلائو گے‘‘ (سورہ رحمن)
ایک جگہ اور ارشاد ربانی ہے’’ گویا وہ یاقوت اور مرجان ہیں‘‘ (سورہ رحمن)
جو اہرات کی پیدائش کے بارے میںاسکالرز لکھتے ہیںکہ زیر زمین کنکر جب مدت تک اکھٹے رہتے ہیں تو انمیںآگ پانی اور دیگر عناصر شامل ہو جاتے ہیں۔ انہی چاروں مادوںمیںحرارت ، بر دت ، رطوبت پیوست میںسے کسی ایک کے اضافہ ہونے کے باعث پتھروں کے رنگ میںاختلاف ہو تا ہے۔ علمائے یورپ کے بقول ’’ جب دو یا دو سے زائد اشیاء آپس میںغلط ملط ہو جاتی ہیںتو ایک نئی شہ تشکیل پاتی ہے۔ بالکل اسی طر ح سے جواہرات کی پیدائش عمل میںآتی ہے۔‘‘
پتھروں کے اثرات :
سورج کی شعائیں انسان کی قوتِ شعور ، قوتِ احساس اور حرکات وغیرہ پر اثرانداز ہوتی ہیں۔ ستارے سورج کی کرنوں سے موافق رنگوں کو جذب کر کے باقی رنگوںکو انسان پرمنعکس کر دیتے ہیں ۔ یہ کا سمک شعائیں انسانی ذہن وخیالات پر بھی اثرانداز ہوتی ہیں۔بالکل اسی طرح سورج اور ستاروں کی شعائیں قیمتی پتھروں پر پڑتی ہیں تو وہ اس کے اثرات قبول کر لیتے ہیں۔ اور کائناتی شعائوں سے موافق رنگ کو جذب کر لیتے ہیں۔ اور انسان ان پتھروں کے نگینوں کی انگوٹھی کو پہن لیتا ہے تو ان کا رنگ اور ان کے اثرات انسانی زندگی پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں اور آج کل ان شعائوں سے بے شمار نا قابل علاج امراض کا علاج کیا جا رہا ہے۔ سائنسی حوالے سے ان پتھروں میں موجود عناصر اور ان کی خاص ترتیب سے تعلق رکھتی ہے۔ قیمتی پتھرپہننے سے پہلے آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ آیا یہ پتھر جو میں پہن رہا ہوں یہ میرے لئے مفید رہیگا یا نہ مفید تو اس کیلئے یہ طریقہ استعمال کریں۔
مفید نگینہ کا اصول:
اگر کسی شخص کو نگینہ کا مفید ، یا نا مفید اصول معلوم کر نا درکار ہو تو نگینہ کو کچے چاولوں کے برابر تول لیں اور کچے چاولوں کو ایک پڑیہ میں بند کر دیں۔ رات کو سوتے وقت سرہانے کے ایک طرف کچے چاولوں کی پُڑیہ رکھ دیں اور دوسری طرف نگینہ رکھ دیں۔سونے سے قبل 100سو دفعہ درج ذیل عبادت پڑھیںاور پُڑیہ پر دم کر دیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم ’’ خداوند مقصودم رساں زود بِحقِ حفرت معروف کرخی‘‘ اور پھر سو جائیں صبح جاگ کر نگینہ اور چاولوں کو پھر تولیں۔ آپ تعجب کریں گے کہ ان میںسے ایک چیز کا وزن ضرور بڑھ جائیگا ۔ چاول وزن میں بڑھ جائیں گے یا نگینہ ۔
اگر نگینہ مفید ہو گا تو نگینہ کا وزن چاولوں سے بڑھ جائیگا ۔ اور اگر نگینہ نامفید ہو گا تو چاولوں کا وزن بڑھ جائیگا عجیب کرشمہ ہے۔اگر وزن برابر رہے تو نگینہ نا مفید ہے نہ ہی غیر مفید۔
ہیرا:
سب سے قیمتی پتھر ہے جس کو انگریزی میں (Diamond)اُردو میں الماس اور پنجابی میں ہیرا کہتے ہیں۔یہ مختلف رنگوں کے ہوتے ہیں ۔ مختلف رنگ ان میں موجود عناصر کی موجوگی کی وجہ سے ہوتے ہیں یہ خالص کاربن سے بنتا ہے یہ چہارسطحی ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ انتہائی سخت ترین ہوتا ہے۔ یہ برقی روکا خراب موصل ہوتا ہے۔ اس کا نقطہ پگھلائو 3500ہوتا ہے۔ ہیرا قوت ارادی کو بلند کرتا ہے تکان اور سستی پیدا ہونے سے روکتا ہے اس کے پہننے والے کی عزت و وقار میں اضافہ ہوتا ہے۔جس جگہ ہیرے کثرت سے پائے جاتے ہیں وہاں آسمانی بجلی گرتی ہے۔ ہیرا کے زہر کا تریاق کھٹمل میں ہے۔